مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حماس کے ایک سینئر رکن نے الجزیرہ کو بتایا کہ تحریک کو مصر اور قطر کی جانب سے کئی روزہ جنگ بندی، انسانی امداد میں اضافے اور قیدیوں کے جزوی تبادلے کی تجاویز موصول ہوئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان تجاویز میں قابض حکومت کی جارحیت کو مستقل طور پر روکنا، غزہ سے صیہونی افواج کا انخلاء یا پناہ گزینوں کی ان کے گھروں کو واپسی شامل نہیں ہے۔
حماس کے عہدیدار نے مزید کہا کہ یہ تجاویز فلسطینی عوام کی بنیادی ضروریات کو پورا نہیں کرتی ہیں جن میں سیکورٹی، امداد، تعمیر نو اور کراسنگ بالخصوص رفح کراسنگ کو دوبارہ کھولنا شامل ہے۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ حماس نے فلسطینی عوام کے مطالبات پر زور دیا ہے جن میں مستقل جنگ بندی، قابض افواج کا انخلاء، پناہ گزینوں کی واپسی اور محاصرے کا خاتمہ شامل ہے۔
اس عہدیدار کے مطابق تحریک حماس تباہ شدہ علاقوں میں رہائش اور تعمیر نو کے لیے ضروری حالات فراہم کرنے اور ایسے تبادلے کی ضرورت پر بھی زور دیتی ہے جس سے قیدیوں کی تکالیف کم ہو سکیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ حماس ان اہداف کے حصول اور سلامتی کونسل کی قرارداد 2735 پر عمل درآمد کے لیے کسی بھی تجویز یا مذاکرات پر غور کرنے کے لئے تیار ہے۔
آپ کا تبصرہ